Shart E Ulfat Novel By Aan Fatima Episode 15
Shart E Ulfat Novel By Aan Fatima Episode 15
"اب میری بیٹی سے دور رہیے گا۔"
وہ تند لہجے میں اسے باور کرواتے ہوئے دھیمی آواز میں غرایا تھا۔ چہرے کے عضلات تن چکے تھے اس کا لہجہ واضح تنبیہی تھا۔اس کے سخت لہجے پہ منسا کے حلق میں آنسوؤں کا گولہ سا اٹکا۔ ایک شکوہ کناں نظر اس پہ ڈالتے منسا نے نگاہوں کا زاویہ بدلتے دوبارہ کتابوں پہ نظریں جمالی لیکن دماغ مسلسل اس کی لہجے پہ اٹکا ہوا تھا۔
دوسری جانب سے مسلسل خاموشی محسوس کرتے اس کی چور نگاہوں سے عرشمان کی جانب دیکھا تو ایزل اسی کی گود میں پرسکون نیند سوچکی تھی جبکہ وہ ایک ہاتھ میں اسے تھامے اور دوسرے ہاتھ سے سنجیدگی سے لیپ ٹاپ پہ کام میں مصروف تھا۔ منسا تھک ہار کر کتابیں بند کرتے موبائل پہ فجر کا الارم لگاتے کمفرٹر کھولتی اپنے اوپر لے گئی اور رخ موڑتے آنکھیں موند گئی۔ عرشمان اس کا ضدی انداز دیکھتے لب سختی سے بھینچ گیا اور افسوس کرنے والے انداز میں نفی میں سر ہلایا۔ایزل کو ایک طرف لٹاتے وہ لیپ ٹاپ بند کرتا سائیڈ ٹیبل پہ چارج پہ لگاگیا اور ہلکی ہلکی نیند میں جاتی منسا کو نیم دراز ہوتے اپنی جانب کھینچا تو وہ بوکھلا کر پورے کمرے میں نظریں دوڑانے لگی سب کچھ یاد آنے پر وہ سختی سے اپنی کمر کے گرد سے اس کا بازو ہٹانے کی کوشش کرنے لگی لیکن گرفت قابل ستائش تھی۔
"اب بتائیں کس بات پہ ناراضگی تھی۔"
وہ اس کے کان پہ مہر ثبت کرتا سرگوشی کرنے والے انداز میں بولا تو وہ جواباً منہ بسورتے نفی میں سر ہلاگئی اس کی حرکت پہ اس کی گرفت منسا کے گرد مزید سخت ہوگئی۔منسا کی گردن میں گلٹی ابھر کر معدوم ہوئی۔
"آپ نے ایزل کو پرنسز کہا تھا مجھ سے بات مت کریں اب۔"
وہ رندھے لہجے میں بولی۔ انداز سراسر شکایتی تھا۔ عرشمان نے صدمے کی کیفیت میں اس کی جانب دیکھا جیسے اس سے اس قسم کی بات کی بلکل توقع نہ ہو۔تو کیا وہ اپنی ہی بیٹی سے جل رہی تھی۔
"سیریسلی پرنسز۔"
اس نے دلچسپی سے اس کے چہرے کے اتار چڑھاؤ کا ملاحظہ کیا جو بچوں کی طرح منہ بسورے ہوئے تھی۔آنکھوں میں ہلکی ہلکی نمی نے احاطہ کیا ہوا تھا۔
"جی صرف میں آپکی پرنسز ہوں اور کوئی نہیں آپ ایزل کا کوئی اور نام سوچیں۔"
وہ نروٹھے پن سے کہتی اس کی بازو کا تکیہ بناتے وہاں سر رکھ گئی۔ عرشمان اس کی بات پہ مسکراہٹ دباگیا۔
Ok dear your order is my command.i never called her princess again.From today she is mine little fairy.okaY
وہ اس کے چہرے کا رخ اپنی جانب کرتا ہوا اس کی گال سے اپنی ناک سہلاتا ہوا خمارآلود لہجے میں بولا۔تو اس کو پٹری سے اترتا دیکھ منسا اپنا سر پیٹ کر رہ گئی کہ وہ کیوں اس کے پاس آئی کیونکہ اس کیلیے عرشمان کی شدتوں پہ پل باندھنا مشکل ترین کام تھا لیکن اب غلطی ہوچکی تھی تو خمیازہ بھی اسے ہی بھگتنا تھا تبھی بےبسی سے اس کی جانب دیکھا .
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇