Taseer E Qurbat Novel By Suneha Rauf Episode 8
Taseer E Qurbat Novel By Suneha Rauf Episode 8
گیٹ پر پہنچ کر احد مُرا اور اس کی طرف دیکھا..... ہاتھ آگے بڑھایا اور اس کے بائیں گال کا جھمکا اتارا۔
ایانے نے آنکھیں پھاڑے اسے دیکھا جو مصروف سے انداز میں اس کا دوسرا جھمکا بھی اتار چکا تھا۔
ایانے نے جھجھک کر دروازے کی طرف دیکھا جہاں اس کے ماں باپ مسکراتے رشک سے انہیں ہی دیکھ رہے تھے۔
احد نے آہستگی سے اس کی کان کی لو کو اپنی انگلیوں سے سہلایا ایانے کے جسم کا سارا خون سمٹ کر چہرے پر آگیا۔
دوبارہ یہ مجھے نظر نہ آئیں..... ایانے کے جھمکے اسے دینے کی بجائے اُس نے اپنی پاکٹ میں ڈالے....
لیکن مجھے.... پسند ہیں.... ایانے منمنائی...
لیکن مجھے نہیں اور حال دیکھ رہی ہیں آپ اپنے کانوں کا دیکھیں کیسے سرخ ہو رہے ہیں اب کہ اس کی آواز سخت تھی۔
فاطمہ بیگم اور زولفقار صاحب مسکراتے اندر چلے گئے ان کے جاتے ہی ایانے نے اسے گھورا۔
گھورنا بند کریں....... احد نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ رکھتے انہیں جھکانا چاہا تھا۔
مجھے دو دن رہنا ہے پلیز..... اس کا اچھا موڈ دیکھتے ایانے فوراً اپنی مطلب کی بات پر آئی۔
نہیں ایک دن کافی ہے.... اور ویسے بھی پرسو علیزے آجائے گی اور.....
خدا حافظ ایانے نے بنا اسے دیکھتے مین گیٹ کا دروازہ ان لاک کیا تھا۔
احد نے اس کی حرکت پر اسے سخت نگاہوں سے دیکھا..... اس کی سزا آپ کی واپسی پر آپ کو ملے گی...
وہ جو کہنے والا تھا کہ علیزے کے ساتھ میٹنگ کے بعد لنچ ارینج کیا ہے اس نے گھر..... وہ اسے گھر بلا کر کافی کچھ کلئیر کرنا چاہتا تھا اب... لیکن وہ لڑکی....
میں دو دن بعد ہی آؤں گی کل آپ کو زحمت کرنے کی ضرورت نہیں..... ایانے نے اسے دیکھتے اپنا فیصلہ سنایا۔
میری کہی ہر بات کو زہن نشین کرنے کی عادت ڈال لو ایانے احد قریشی نہیں تو نتائج تمہاری سوچ سے زیادہ خطرناک ہوں گے اس کے بالوں کی لٹ کو کھینچے اس نے اسے وارن کیا۔
ایانے نے اسے دیکھا جس کی اس وقت نظریں اسی پر تھیں جو غصے سے اسے دیکھ کم گھور زیادہ رہا تھا اس نے تھوک نگلا۔
بینڈیچ چینج کر لینا شام میں اور ہاں یہ ساتھ والے جو بھی لوگ ہیں ان کو میں اس گھر میں نہ دیکھو وہ اس کا گال آہستگی سے تھپکتا ایک اور حکم صادر کرتا باہر نکل گیا۔
ایانے نے اس کی گاڑی کو نظروں سے اوجھل ہونے تک دیکھا تھا وہ لاتعداد سوچیں لیے اند داخل ہوئی۔
اندر داخل ہوتے ہی اپنی ماں کی معنی خیزی نظروں اور باپ کی مسکراہٹ پر وہ پھر سے سرخ پڑی شرم سے....
اف کتنا بے باک شخص تھا وہ....یہی خیال اس کے زہن میں سب سے پہلے آیا تھا۔
ان دونوں نے ایسے ہی خوش رہنے کی دعا اس کو دی تھی جو قبول ہونی تھی یا نہیں کون جانتا تھا۔
Kitab Nagri start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇
پچھلی قسط پڑھنے کے لیے نیچے دئیے لنک پر کلک کریں 👇👇👇