Dil Tera Aseer Novel By Sajeela Nisar Episode 14
Dil Tera Aseer Novel By Sajeela Nisar Episode 14
"شاکر خان..."
خان درد کے عناصر چهپاتے قہر آلود نظروں سے اس کو دیکهتے ہوئے بولا اور گن نکالنا چاہی لیکن اس کے پاس موجود نہ تهی
"میر جہانگیر خان آج مل گئے تم اکیلے ہر حساب لوں گا..."
وہ ہنستے ہوئے بولا اور ایک اور گولی ماری جو خان کے بازو کو چهو کر گزری تهی
"شاکر خان بڑا بکواس نشانہ ہے تمہارا...."
خان اس درد میں بهی مسکراتے ہوئے بولتا شاکر کو غصہ دلا گیا تها
"تم موت کے دورانے پر کهڑے ہو خان اور مسکرا رہے ہو...."
تو خان مزید مسکرایا
"مار دو شاکر خان..."
"اگر مار دیا سوچو تمہاری خوبصورت بیوی کا کیا بنے گا...."
اس نے دکهتی رگ پر پیر رکها تها
"شاکر خان..."
خان چلایا تها تو شاکر خان زور سے ہنسا
"تمہاری بیوی میری راکهیل بنے گی میری کیا بہت سے بستر کی زینت..."
"بکواس بند کر اپنی جان لے لوں میں تیری...."
اس کی بات پر طیش میں آتا خان چلایا تها
"چچچچچ بیچارا خان تیرا کهیل ختم..."
وہ اس پر گن تانتے ہوئے بولا اور اگلی گولی خان کو ساکت کر گئی تهی اس نے آنکهیں بند کیں تهی اور پهر کهولیں تهی پهر اگلے ہی لمحے وہ زمین پر گرا تها
"بیچارا سردار میر جہانگیر خان..."
شاکر اس کے پاس آتے جهکتے ہوئے بولا
"بائے بائے بہت جلد تیرا خاندان تیرے پاس پہنچا دوں گا لیکن تیری بیوی کے علاوہ اسے بهی پہنچا دوں گا لیکن تهوڑا دیر سے اور اس حالت میں پہنچاوں گا کہ تیری وہاں روح کانپ اٹهے گی اس کی حالت دیکھ کر...."
اس کی سرگوشی نما آواز پر خان نے مٹی مٹهی میں جکڑی تهی لیکن اس میں اتنی سکت باقی نہ تهی کہ وہ اٹهتا سفید سوٹ سرخ ہو گیا تها دل بند ہونے کو تها حیا کا خوبصورت چہرہ شیر خان عیسی عیشال دارم ہیر اور خانم خان کا چہرہ اس کے سامنے لہرایا تها پهر دیکهتے ہی دیکهتے اس کی آنکهیں بند ہو گئیں تهی شاکر خان بهی جا چکا تها
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇