Shart E Ulfat Novel By Aan Fatima Episode 19
Shart E Ulfat Novel By Aan Fatima Episode 19
"آپ مناہل آپی کا نہیں ہوچھیں گی۔"
اس نے اپنی تمام ہمت متجمع کرتے کمزور لہجے میں انہیں مخاطب کیا تو اس کے نام پہ ہی ان کے چہرے پہ کرختگی چھاگئی۔
"نہیں۔"
انہوں نے مختصر جواب دیا۔
"آپ کو پوچھنا پڑے گا کیونکہ ابھی ہی آپ نے کہا کہ معاف کردینے سے ہماری ہی عزت میں اضافہ ہوتا ہے نہ تو انہوں نے بھی مجھ سے رو رو کر التجا کی ہے میں کیسے ان کی باتوں کو ان کی معافی کو ٹھکرادوں بوا۔"
وہ بھی جواباً سرد لہجے میں گویا ہوئی۔جتنا وہ ان جھمیلوں سے خود کو پرسکون کرنا چاہتی تھی۔اتنا ہی ایک نئی تکلیف اس کی راہ تک رہی ہوتی تھی۔
"لیکن منسا ایسے لوگوں کی فطرت کبھی نہیں بدلتی۔"
انہوں نے ایک کمزور سی دلیل پیش کی تھی۔منسا کا سر بےاختیار نفی میں ہلا تھا۔
"بوا ہم انہیں لوگوں میں کیوں شمار کریں۔خیر چلیں ایک آخری بات کرتی ہوں وہ بھی تو اسی باپ کی اولاد ہے نہ جسے میں نے معاف کیا ان کے رویے کی بدولت۔جہاں تک میں جانتی ہوں جب ماما کا نکاح ان سے ہوا تھا مناہل آپی چھوٹی تھی۔ایک بچہ اس عمر میں بلکل یہ بات نہیں سمجھ سکتا جو وہ اس عمر میں ماما کے خلاف کرجایا کرتی تھی ان کے دماغ میں یہ باتیں ڈالی جاتی تھی تبھی وہ ذہر اگلتی تھی۔بچے اپنے گھروں میں جو دیکھتے پرکھتے ہیں اسی پہ عمل کرتے ہیں اور جانے انجانے میں ہی سہی دوسروں کی دل آذاری کا ذریعہ بن جاتے ہیں پھر جوں ہی وہ بڑھتے جاتے ہیں ان کی یہ عادت پختہ ہوجاتی ہے اور وہ اچھے برے کا فرق بھلا چکے ہوتے ہی یا یوں کہوں کہ بچے اپنے ماں باپ کا ہی عکس ہوتے ہیں۔مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ پاپا نے آپی کی پرورش میں بہت کوتاہیاں کی ہے اور آج وہ جس حال میں ہیں وہ صرف اور صرف انہی کی بدولت ہے۔قصوروار وہ اکیلی نہیں بلکہ وہ دونوں ہیں تو پھر میں کیوں ایک کے ساتھ درگزر سے کام لے کر دوسرے کے ساتھ ناانصافی کروں انصاف کرنا بھی تو اس پاک ذات کی ہی صفت ہے نہ تو میں کیوں اس صفت سے منہ موڑوں۔اگر پاپا سمجھ جائیں تو ٹھیک نہیں سمجھیں گے تو میں خود ہی سمجھالوں گی۔انہیں آپی کے ساتھ ویسا ہی رویہ دوبارہ اختیار کرنا ہوگا۔"
وہ مضبوط اور پرعزم لہجے میں بولی تھی۔بوا اس کی بات پہ اسے دیکھتی رہ گئی۔وہ اتنی بڑی ہوگئی تھی کہ یہ بات انہیں اچھے سے سمجھاگئی تھی معاً تالیوں کی آواز پہ منسا نے دھڑکتے دل سمیت جھٹکے سے رخ موڑا تھا جہاں دروازے پہ ایستادہ لائبہ اور عرشمان کو دیکھتے اس کا دل بےساختہ ڈوب کر ابھرا تھا کہ کہی وہ اسے غلط نہ گردانے۔
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇